ارسطو کے پاس ایک بادشاہ آیا اس وقت ارسطو کس سے کام میں مصروف تھا بادشاہ نے اس کو آواز دی تو اس تو نے کہا کچھ کلام کرو تاکہ مجھے تمہاری گفتگو سے اندازہ ہو کہ تم بادشاہ ہو کہ نہیں ۔
دانا کہتے ہیں پہلے تولو پھر بولو اسی طرح یہ جملہ بھی مشہور ہوا کہ انسان کی زبان اس کی اصل پہچان ہے ۔
ہم میں سے کتنے ہی لوگ کتنے ہی لوگوں سے اس لیے خوفزدہ ہوتے ہیں کہ وہ زبان کے پورے حمل کے بعد دفعہ تو صاف صاف سنا ہے یار اس کے منہ نہیں لگنا اس کی زبان بہت گندی ہے ۔
یاد رکھیں لوگ ایک دوسرے کو ہی دیتے ہیں جو ان کے پاس ہوتا ہے ہمارا دماغ ایک ٹوکری کی مانند ہے ہم اس ٹوکری میں اگر برے لوگوں کی بڑی باتیں جمع کریں گے تو جب موقع ملے گا تو نفرت گالی گلوچ سند کی بولے ہی آئے گی ۔
رہی بات یہ کہ ہمارے ہاں بڑے بول کا بولا جاتا ہے یا اپنے معیار سے گر جاتا ہے تو اس کی نہایت سادہ سی مثال ایسے سمجھ لیں ۔
ایک دفعہ ایک حکیم کے پاس ایک بادشاہ آیا اس نے کہا کہ ایسا ہی مجھے دنیا کو کوئی ایسی جگہ بتا و جوارح کا میں سلطنت کا بہترین انتظام بھی چلا سکوں اور میری صحت اور زندگی کے تمام معاملات اچھے ہیں ۔
حکیم نے ایک جملہ کہا اپنی اوقات میں رہا کرو """"۔
جی ہاں انسان اگر اپنی اوقات میں رہے تو نہ تکبر میں مبتلا ہوں نہ ہی حرکات کا شکار ہوتا ہے ۔
0 Comments